پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کی توهین پر مذمتی بیان
منجانب: جامعه مدرسین حوزه علمیه قم
بسم الله الرحمن الرحمیم
حکومت هند کے ایک ممبر کے ذریعه پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کی شان میں گستاخی کئے جانے پر بهت زیاده افسوس اوردل رنجیده هوا، یه نا قابل بخشش توهین اسی اسلام فوبیا اوراسلام دشمنی کی ایک کڑی هے جو چند برسوں سے هندوستان میں جاری هےجوکه شدت پسند گروهوں کی طرف سے اورحکومت هند کی حمایت کے ذریعه روز بزرو بڑهتی جارهی هے جواس بات کی عکاسی کرتی هے که (اگر ان کے خلاف آواز بلند نه هوئی تو) اسلام مخالف گروه اور ایسی توهین کرنے والے اپنے کاموں سے دست بردار نهیں هوں گے.
شدت پسند گروه کے ذریعه اسلامی حقوق کی پامالی اورمساجد اوردیگر اسلامی آثار کو مسمار کرنا، بهت شرمناک، گهناونی اورغیر انسانی حرکتیں هیں که اگر ان کی روک تهام نه کی گئی تو هندوستان میں رهنے والے تمام مذاهب کے لوگوں کے لئے خطره درپیش هے اوروه چین وسکون کی زندگی بسر نهیں کرسکتے.
هندوستان کا آئین هرمذهب کو اپنے عقائد میں آزادی دیتا هے اور ان کے احترام کئے جانے پر تاکید کرتا هے، لهذا حکومت وقت پر لازم هے که هندوستان کی قدیمی تاریخ اورآئین هند کی پاسداری کرتے هوئے هندسوتانی مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کرے اور اس طرح کے کاموں کی روک تهام کرے.
جامعه مدرسین حوزه علمیه قم، (هندوستان میں) پیغمبر رحمت حضرت محمد مصطفی (صلوات الله وسلامه علیه وآله) کی توهین کئے جانے کی بهر پور مذمت کرتا هے اور یه اعلان کرتا هے که اسلامی مقدسات کی توهین کے اس حادثه اوراسلام دشمنی نے ایک ارب مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کردیا هے، لهذا ضروری هے که اسلامی بین الاقوامی اداروں اوراسلامی حقوق بشرمراکز اس حادثه کی بهر پورمذمت کریں.
نیزهم اپنے ملک ایران کے وزرات خارجه سے بهی اپیل کرتے هیں که اس سلسله میں اسلامی اصول و قوانین اورمسلمانوں کے حقوق مخصوصا مسلمانان هند کا دفاع کرے اوراپنی طرف سے اور تمام عالم اسلام کی طرف سے هونے والے اعتراضات کی آواز کو حکومت هند کے کانوں تک پهچادے.
سید هاشم حسینی بوشهری
صدرجامعه مدرسین حوزه علمیه شورای عالی کمیٹی